جو شخص وقت کے اندر نماز نہ پڑھے اس پر واجب ہے کہ قضا نماز پڑھے، چاہے وہ ادا کے پورے وقت میں سویا رہا ہے ہو یا بیماری میں ہو یا بے ہوشی کی وجہ سے اس نے نماز نہ پڑھی ہو لیکن اگر پورے وقت میں خوش میںرہا ہو تو اس پر قضا واجب نہیں اور یہی حکم تھا اس کافر کا ہے جو مسلمان ہو جائے اور ہے ان پر قضا واجب نہیں ہے۔
نماز کا وقت نکل جانے کے بعد اگر پتہ چلے کہ اس نے جو نماز پڑھی جائے وہ باطل تھی تو اس پر قضا واجب ہے مثلا اس پر غسل واجب ہو اور باطل طریقے سے وضو کرے تو اس پر ان نمازوں کی قضا واجب ہے جو اس نے حدیث ہے اکبر کے ہوتے ہوئے پڑھنی تھی۔
ان نمازوں کی قسم جن کے چھوٹ جانے کا یقین ہو یا باتھ رونے کا ،لیکن اگر اس کو شک ہو یا گمان گمان ہو کے اس کی پہلی کی کچھ نمازیں باطل تھیں یا چھوڑ گئی تھیں تو اس پر ان کی قضا واجب نہیں ہے۔
Table of Contents
قضا نماز کا طریقہ
ایک دن کی ظہر، عصر، مغرب اور عشاء کی جو نمازیں چھوٹ گئی ہوں ان کو ترتیب سے پڑھنا واجب نہیں ہے، صبح کی نماز 20 مرتبہ پڑھے ظہر کی نماز 20 مرتبہ پڑھے عصر کی نماز 20 مرتبہ پڑھے پھر مغرب اور عشاء کی نماز 20 20 مرتبہ پڑھے اسی طرح پڑھتا رہے یہاں تک کہ ایک سال کی نمازیں پوری ہو جائیں اور ایسا بھی کر سکتا ہے کہ ایک نماز سے شروع کرے اور جس طرح یومیہ نمازیں پڑھی جاتی ہیں اسی طرح ترتیب سے پڑھتا چلا جائے۔
زندہ شخص کی قضا نمازیں
جو شخص زندہ ہو اس کی قضا نمازیں نائب بن کر پڑھنا صحیح نہیں ہے چاہے وہ قضا پڑھنے سے عاجز کیوں نہ ہو جب مر جائے تو اس کی طرف سے قضا پڑھنے میں کوئی مانع نہیں ہے مکف پر شراً واجب ہے کہ وہ اپنی نمازوں کو اپنی زندگی میں جیسے بھی ہو ممکن ہو خود پڑھے جب تک زندہ ہےنائب کی نماز اس طرف سے کافی نہیں چاہے اجرت پر ہو یا اجرت کے بغیر۔
کسی کی قضا پڑھنا
نماز میں ميت کی خصوصیات کا ذکر کرنا شرط نہیں ہے ہاں! ظہر ،عصر، مغرب اور عشاء میں ترتیب کی رعایت کرنا شرط ہے اور عقد اجرت میں اگر اجیر کے لیے خواہش شرائط ذکر نہ کی گئی ہوں مثلاً یہ نہ ذکر کیا گیا ہو کہ نماز کو مسجد میں پڑھنا واجب ہے یا فلاں وقت میں پڑھنا ہے اور کوئی خاص کیفیت بھی نہ پائی جاتی ہو کہ عقد اجا رہ میں جو اطلاق ہیں وہ اسی کیفیت کی طرف منصرف ہو تو اجیر پر واجب ہے وہ نماز معمول کے مطابق مستحبات کے ساتھ بجا لائے مگر یہ کہ ہر نماز کے لیے اذان کہنا واجب نہیں ہے۔

ماں باپ کی قضا نمازیں
ماں باپ کی جو نمازیں چھوٹ گئی ہوں بڑے بیٹے پر واجب ہے کہ ان کے مرنے کے بعد ان کے قضا نمازیں پڑھے ،بشرطیہ انہوں نے نماز خدا کی نافرمانی کرتے ہوئے نہ چھوڑی ہو اگر چاہے اختیاط مستحب یہ ہے کہ اس صورت میں بھی ان کی قضا نمازیں پڑھے۔
اگر ماں یا باپ بالکل نماز نہ پڑھتے ہوں تو بنا بر احتیاط واجب اس صورت میں بھی ان کی فضا نماز واجب ہے۔بڑے بیٹے سے مراد، ماں باپ کی وفات کے بعد لڑکوں میں جو سب سے بڑا ہو اگر بڑا بیٹا چاہے نابالغ ہو ،ماں باپ کی زندگی میں مر جانے کے بعد جو بڑا بیٹا زندہ ہو اسی پر ان دونوں کی نمازوں کی قضا واجب ہوگی۔
اگر بڑے بیٹے کی اپنی قضا نمازیں بھی ہو اور ماں باپ کی قضا نماز بھی اس پر واجب ہو جائے تو اسے دونوں میں سے کسی کو بھی پہلے پڑھنے کا اختیار ہے ۔ماں باپ کی قضا نماز واجب ہونے کے بعد اگر بڑا بیٹا مر جائے تو دوسروں پر کچھ بھی واجب نہیں یعنی ماں باپ کی قضا نماز اس کے بڑے بیٹے یا اس کے بھائی پر واجب نہیں ہے ۔
