ماہ رجب کی فضیلت بہت ہے جن میں رجب کی پہلی رات، پہلی تاریخ ،تین رجب 13،14،15، رجب المرجب اور 13 رجب، 15 ،رجب 25 ،رجب 27 رجب اور رجب کا اخری دن یہ دن ماہ مبارک میں بہت فضیلت رکھتے ہیں۔
اس مقدس مہینے کے بعد مخصوص اوقات کے مخصوص اعمال و عبادات بھی بہت مروی ہیں جن میں سے ہم یہاں بعض اہم اعمال اور عبادات کا تذکرہ کرتے ہیں۔
(رجب کی فضیلت (پہلی رات
(1)
رجب کی پہلی تاریخ کے اعمال جسے لیلۃ الرغائب کہا جاتا ہے اور ایک روایت کے مطابق یہ ان چار راتوں میں سے پہلی رات ہے جن میں جاگ کر اللہ کی عبادت کرنا مستحب ہے دوسرے نیمہ شعبان کی رات تیسری عید الفطر کی رات اور چوتھی عید الاضحی کی رات۔(مصباح المتہجد)
(2)
جب آدمی رجب کا چاند دیکھے تو یہ دعا پڑھے۔

ترجمہ
اے معبود نیا چاند ہم پر طلوع کر امن ایمان سلامتی اور اسلام کے ساتھ تیرا اور میرا رب وہ اللہ ہے عزت و جلال والا۔
نیز اس وقت یہ دعا پڑھے جو رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ وسلم پڑھتے تھے.

ترجمہ
اے معبود رجب اور شعبان میں ہم پر برکت نازل فرما اور ہمیں رمضان کے مہینے میں داخل فرما اور ہماری مدد کر دن کے روزے رات کے قیام زبان کو روکنے اور نگاہیں نیچے رکھنے میں اور اس مہینے میں ہمارا حصہ محض بھوک پیاس ہی قرار نہ دے۔
(3)
رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے مروی ہے فرمایا: جو شخص رجب کی پہلی رات نماز عشاء کے بعد اس طرح دو رکعت نماز پڑھے کہ پہلی رکعت میں سورہ حمد کے بعد ایک بار سورہ الم نشرح اور تین بار سورہ قل ہو اللہ احد پڑھے اور دوسری رکعت میں سورہ حمد کے بعد یہ سورہ ایک ایک بار پڑھے(1 ) الم نشرح (2)قل ھو اللہ احد(3) قل اعوذ برب الفلق اور (4)قل اعوذ برب الناس اور تشہد وہسلام کے بعد 30 بار لا الہ الا اللہ اور 30 بار درود شریف پڑھے تو وہ گناہوں سے اس طرح پاک ہو جاتا ہے کہ گویا آج شکم مادر سے پیدا ہوا ہو۔(ایضاً)
(4)
نماز عشاء کے بعد یہ تو اپ پڑھیں جیسا کہ حضرت امام محمد تقی علیہ السلام سے مروی ہے۔اس کے بعد اپنی حاجتیں طلب کریں

ترجمہ
اے معبود! میں تجھ سے مانگتا ہوں کہ تو بادشاہ ہے اور بے شک تو ہر چیز پر اقتدار رکھتا ہے نیز تو جو کچھ بھی چاہے وہ ہو جاتا ہے اے معبود! میں تیرے حضور ایا ہوں تیرے نبی محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ذریعے جو نبی رحمت ہیں خدا کی رحمت اور ان پر ان کی ال پر یا محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم اے اللہ کے رسول میں اپ کے واسطے سے خدا کے حضور ایا ہوں جو اپ کا اور میرا رب ہے تاکہ اپ کی خاطر میری حاجت پوری ہو جائے اے معبود! بواسطہ اپنے نبی محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم اور ان کے اہل بیت علیہم السلام میں سے ائمہ کی خاطر کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر اور ان سب پر خدا کی رحمت ہو میری حاجت پوری فرما۔
(5)
بعض علماء نے حضرت پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے ایک منقولہ روایت کی بنا پر رجب کی پہلی رات کو غسل کرنا مستحب قرار دیا ہے۔
(6)
نیز رجب کی پہلی رات اور پہلی تاریخ کو حضرت امام حسین علیہ السلام کی زیارت کرنا بھی مستحب ہے جو باب زیارات میں بیان کی جائے گی انشاء اللہ تعالی۔
ماہ رجب کی پہلے دن کی فضیلت
پہلی رات کی طرح رجب کا پہلا دن بھی بڑا بابرکت دن ہے اور اس میں چند عمل مستحب ہے۔
(1) غسل
چنانچہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے مروی ہے ،فرمایا: جو شخص ماہ رجب کو درک کرے اور اس کی پہلی تاریخ، اس کے وسط اور اخر میں غسل کرے تو وہ گناہوں سے اس طرح پاک ہو جاتا ہے کہ وہ گویا اج شکم مادر سے پیدا ہوا ہے۔(مصباح کفعمی)
(2) روزہ رکھنا
مروی ہے کہ جو شخص اس دن روزہ رکھے دو جہنم کی اگ اس سے ایک سال کی مسافت تک دور ہو جاتی ہے۔(ایضاً)
(3) زیارت امام حسین علیہ السلام
چنانچہ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے مروی ہے فرمایا جو شخص رجب کی پہلی تاریخ کو حضرت امام حسین علیہ السلام کی زیارت کرے تو خداوند عالم اسے بخش دیتا ہے۔(بحار-کتاب المزار)
(4) دو رکعت نماز
جناب سلمان محمد رضی اللہ تعالی عنہ والی دس رکعت نماز دو دو رکعت کر کے پڑھی جائے جو کہ حضرت پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے انہیں تعلیم دی تھی ہر رکعت میں سورہ حمد کے بعد تین مرتبہ توحید اور تین مرتبہ سورہ کافرون کی تلاوت کی جائے اور سلام کے بعد ہاتھوں کو بلند کر کے کہا جائے


(5)
چونکہ معتبر روایات کے مطابق 57 ہجری میں بامقام مدینہ منورہ حضرت امام محمد باقر علیہ السلام کی ہے اس لیے محبان اہل بیت علیہ السلام کو اس دن امام علیہ السلام کا جشن میلاد منانا چاہیے اور شرعی طریقے پر اپنی روحانی مسرت و شادمانی کا اظہار کرنا چاہیے اور بقول 2 رجب المرجب 212 ہجری کو امام علی نقی علیہ السلام کی ولادت با سعادت ہوئی ہے جبکہ معتبر قول کے مطابق 15 ذی الحجہ 212 ہجری کو واقع ہوئی ہے۔
تین رجب کی تاریخ
ہاں البتہ حضرت امام علی نقی علیہ السلام کی شہادت 3 رجب المرجب 254 ہجری بمقام سامرا واقعہ ہوئی ہے لہذا یہ تاریخ شیعان حیدر قرار علیہ السلام کے لیے حزن و مال کا دن ہے اس لیے اس دن مجالس عزام منعقد کر کے امام علیہ السلام کا سوگ منانا چاہیے۔
بقول 10 رجب 195 ہجری میں بمقام مدینہ منورہ حضرت امام محمد تقی علیہ السلام کی ولادت واقع ہوئی ہے مگر معتبر روایات کے مطابق اپ علیہ السلام کی ولادت 19 رمضان المبارک 195 ہجری میں ہوئی ہے۔
تیرہ ،چودہ اور پندرہ رجب المرجب کے اعمال و عبادات
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے مروی ہے، فرمایا : اس امت محمدیہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو ایسے تین مہینے دیے گئے ہیں جو اس سے پہلے کسی امت کو نہیں دیے گئے۔(1) رجب(2) شعبان اور(3) ماہ رمضان۔ اور اس امت کو ایسی تین راتیں دی گئی ہیں جو اس سے پہلے کسی امت کو نہیں دی گئی۔15،14،13 رجب و شعبان اور ماہ رمضان کی راتیں۔ اور اس امت کو تین ایسی سورتیں دی گئی ہیں جو اس سے پہلے کسی امت کو نہیں دی گئی ہیں۔(1) یاسین(2) تبارک الذی بیدہ الملک(3) قل ھو اللہ احد۔ فرمایا : پس جو شخص ان تینوں چیزوں کو یکجا کر لے تو اس نے گویا تین افضل چیزوں کو یکجا کر دیا ہے۔ عرض کیا گیا کہ کس طرح یکجا کرے؟ فرمایا : ان تین مہینوں میں سے ہر ماہ کی 13 کی رات کو دو رکعت نماز اس طرح پر ہے کہ ہر رکعت میں الحمد کے بعد سورہ یاسین سورہ ملک اور سورہ توحید ایک ایک بار پڑھے اور 14 کی رات اسی طرح چار رکعت پڑھے اور 15 کی رات اسی طرح چھ رکعت پڑھے فرمایا جو شخص یہ عمل کرے گا تو وہ گویا ان تین مہینوں کا فضل و شر حاصل کر لے گا اور شرک کے سوا خدا اس کا ہر گناہ معاف کر دے گا۔(کتاب الدعا و الزیارہ)
13 رجب المرجب
اس دن حضرت امیر المومنین علی علیہ السلام کو عام الفیل کے 30 سال بعد خانہ کعبہ کے اندر ولادت کا شرف حاصل ہے لہذا یہ دن شیعان حیدر کرار علیہ السلام کے لیے بڑی روحانی مسرت و شادمانی کا دن ہے اور انہیں اس میں بڑے جوش و فروش کے ساتھ جشن میلاد منانا چاہیے اور شریعت کی حدود کے اندر رہتے ہوئے اپنی خوشی کا اظہار کرنا چاہیے۔ نیز یہ ایام بیض(15،14،13) میں اسے پہلا دن ہے جن میں روزہ رکھنے کا بڑا اجر و ثواب وارد ہے اور اگر کوئی شخص عمل ام داؤد علیہ السلام کرنے چاہے تو اس کے لیے تو15،14،13 رجب کا روزہ رکھنا ضروری ہے اور یہ عمل مفاتح الجنان اور زادالمعاد وغیرہ میں تفصیل سے مذکور ہے جو شخص یہ عمل کرنا چاہے وہ ان کتب مبسوطہ کی طرف رجوع کرے۔
15 رجب المرجب کا دن
اس رات مذکورہ بالا طریقہ پر چھ رکعت نماز پڑھنی چاہیے اور حضرت امام حسین علیہ السلام کی زیارت کرنی چاہیے اور عبادت خدا میں شب بیداری بھی کرنی چاہیے۔(زادالمعاد)
نیز اس دن غسل کرنا، حضرت امام حسین علیہ السلام کی زیارت کرنا اور جناب سلیمان محمد رضی اللہ تعالی عنہ والی وہ دس رکعت نماز پڑھنے کا بھی حکم ہے جس کا تذکرہ شب اول رجب میں کیا جا چکا ہے۔
نیز مزید چار رکعت نماز بدو سلام پڑھنا اور اس کے بعد ہاتھ پھیلا کر یہ دعا پڑھنا بھی وارد ہے۔ مروی ہے جو غم زدہ شخص یہ نماز اور یہ دعا پڑھے گا تو خداوند عالم اس کا رنج و غم دور کر دے گا۔(المصباح)

25 رجب المرجب
اس دن 183 ہجری میں بمقام زندان بغداد حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام کی شہادت واقع ہوئی اس لیے یہ دن اہل بیتؑ نبوت ؐ اور ان کے نام لیواؤں کے لیے بڑے حزن و ملال کا دن ہے لہذا اس دن مجالس عزا کا انعقاد کرنا چاہیے اور اس مظلوم کے حالات زندگی اور ان پر ڈھائے جانے والے مظالم کا تذکرہ کرنا چاہیے اور ظالموں کو بے نقاب کرنا چاہیے۔
رجب المرجب27 ، شب روز کے اعمال
یہ رات سال بھر کی متبرک راتوں میں سے ایک ہے کیونکہ اسی دن کی صبح کو حضرت خاتم النبیاء محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم معبوس اور معمور بر رسالت ہوئے اور اس رات کے چند اعمال ہیں۔
(1)
حضرت امام محمد تقی علیہ السلام سے مروی ہے، فرمایا: ماہ رجب میں ایک ایسی رات ہے جو ان تمام چیزوں سے بہتر ہے جن پر سورج چمکتا ہے اور وہ 27ویں رجب کی رات ہے جس کی صبح کو حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم مبعوث برسات ہوئے اور اس رات میں عمل کرنا 60 سال کے عمل کے برابر ہے۔ پھر عمل کی تفصیل بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ ادمی نماز عشاء پر کر سو جائے پھر نصف شب سے پہلے اٹھ کر بارہ رکعت نماز دو دو رکعت کر کے پڑھے اور ہر رکعت میں سورہ حمد کے بعد قران کی اخری فصل صورتوں میں سے کوئی سورہ پڑھے(سورہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے لے کر سورہ الناس تک) اور پھر سلام کے بعد سورہ حمد ،سورہ فلق، سورہ والناس، سورہ توحید، سورہ کافرون اور سورہ قدر سات سات بار پڑھے نیز ایت الکرسی بھی سات بار پڑھے اور سب کے اخر میں یہ دعا پڑھے۔ اس کے بعد جو چاہے دعا پڑھے(مصباح شیخ طوسیؒ)


(2)
اس رات اور اس دن حضرت امیر علیہ السلام کی مخصوص زیارت پڑھنا بڑی فضیلت رکھتا ہے وہ زیارت باب الزیارات میں ذکر کی جائے گی انشاء اللہ۔
اگرچہ اس شب روز کے لیے تین زیارتیں منقول ہیں مگر بہتر یہ ہے کہ زیارت رجب بھی اپ پڑھی جائے اور وہ باب الزیارات میں مذکور ہے۔
(3)
ستائیس رجب کا دن عید کا دن ہے اسی دن حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ وسلم مبعوث بر رسالت ہوئے اور اسی دن وہی نبوت کا اغاز ہوا اس دن چند عمل مستحب ہیں۔(1) غسل کرنا(2) روزہ رکھنا کہ یہ سال کے ان چار دنوں میں سے ایک دن ہے جن میں روزہ رکھنا ایک امتیازی شان رکھتا ہے چنانچہ اس دن کا روزہ 70 سال کے روزہ کا ثواب رکھتا ہے۔(مصباح)(3) حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ وسلم اور حضرت امیر المومنین علیہ السلام کی زیارت کرنا(4) بکثرت درود شریف پڑھنا۔(مفاتیح الجنان)(5) اس دن اس دعا کا پڑھنا خصوصی فضیلت کا حامل ہے مروی ہے کہ حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام نے بغداد جاتے ہوئے یہ تو اپ پر ہی تھی کیونکہ وہ 27 رجب کا دن تھا بہرحال وہ دعا یہ ہے۔



رجب کا اخری دن
اس دن غسل کرنا ،روزہ رکھنا اور جناب سلیمان محمدیؓ والی وہ مقصود نماز پڑھنا جس میں تذکرہ طریقہ یکم رجب کے اعمال میں کیا جا چکا ہے بڑی فضیلت رکھتا ہے۔ واللہ الموفق